Monday, 18 May 2020

کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے یومیہ 30 ہزار ٹیسٹ کافی ہیں، اسد ]]] عمر امید ہے رواں ماہ کے اواخر یا آئندہ ماہ کے اوائل سے ہم 30 ہزار ٹیسٹ روزانہ کرنے کے قابل ہوں گے، وفاقی وزیر

اسلام آباد اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2020ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان میں 

]]] 

مہلک وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے 30 ہزار ٹیسٹ روزانہ کرنے کی صلاحیت اطمینان بخش ہے۔ایک انٹرویومیںانہوںنے کہاکہ اس وقت ہمارے پاس 25 ہزار ٹیسٹ روزانہ کرنے کی صلاحیت ہے جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔اسد عمر نے کہا کہ ہمیں اٴْمید ہے کہ رواں ماہ کے اواخر یا آئندہ ماہ کے اوائل سے ہم 30 ہزار ٹیسٹ روزانہ کرنے کے قابل ہوں گے۔

]]] 

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں روزانہ کی بنیاد پر 14 ہزار ٹیسٹ کیے جارہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ملک میں 14 ہزار سے زائد ٹیسٹ نہیں کیے جاسکتے۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس کی سربراہی کرنے والے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’اس وقت ہم زیادہ تر نمونے تربیتی ہسپتالوں یا پاکستان میں داخل ہونے والے مسافروں سے حاصل کررہے ہیں، ہمیں امید ہے کہ تربیتی ہسپتالوں کے علاوہ دیگر ہسپتال سے بھی جلد نمونے اکٹھے کر کے بھیجنے کا آغاز کردیں گے جس سے ٹیسٹس کی تعداد بڑھ جائے گی‘۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار کا اندازہ لگانے اور اس کے مطابق مستقبل کی حکمت عملی تشکیل دینے کے لیے 30 ہزار ٹیسٹ روزانہ کی تعداد کافی ہے۔

]]] 

Saturday, 16 May 2020

سندھ حکومت نے عید سے قبل ٹرانسپورٹ نہ کھولنے کا اعلان کردیا]]] عید سے قبل ٹرانسپورٹ کھولنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، عوام کی صحت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ وزیر سندھ ٹرانسپورٹ اویس شاہ

کراچی ( اخبارتازہ ترین۔16 مئی 2020ء) سندھ حکومت نے عید سے قبل ٹرانسپورٹ نہ کھولنے کا ]]]اعلان کردیا، عید سے قبل ٹرانسپورٹ کھولنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، عوام کی صحت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ کا کہنا ہے کہ عید سے قبل ٹرانسپورٹ کھولنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ کورونا وائرس وبائی شکل اختیار کرچکا ہے۔
اس لیے عوام کی صحت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے ٹرانسپورٹ کھولنے کی درخواست کا احترام کرتے ہیں، لیکن صوبے میں کورونا کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ٹرانسپورٹ کھولنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ دوسری جانب پنجاب میں انٹرسٹی ٹرانسپورٹ کو چلانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ پنجاب میں انٹرسٹی ٹرانسپورٹ کو چلانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے تناسب سے انٹرسٹی ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 20 فیصد کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔ اجلاس میں مسیحی برادری کو چرچ میں اتوار کی عبادات کی اجازت دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس اوپیز پر عملدرآمد کرتے ہوئے شاپنگ مالزکھولنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ آٹو موبائل انڈسٹری اور پاور لومز کو بھی کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
موبائل فونز اور اس سے منسلک دیگر شعبوں کو بھی کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ تمام فیصلے کابینہ کمیٹی برائے انسدادِ کورونا کے اجلاس میں کیے گئے ہیں۔ یاد رہے پنجاب حکومت نے ٹرانسپوٹرز کے ساتھ مل کر انٹرسٹی ٹرانسپورٹ کھولنے کیلئے ایس اوپیز تیار کیے تھے۔ جس کے تحت بس میں2 سیٹوں پر ایک مسافر سفر کرے گا۔ اسی طرح 2 مسافروں میں 3 فٹ کا فاصلہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔ مسافروں کیلئے فیس ماسک اور ہینڈ سینی ٹائزر کا استعمال بھی لازمی ہوگا۔ ٹرانسپورٹرز کو یقنی بنانا ہوگا کہ بس میں سوار ہونے کیلئے اگلا دروازہ اور اترنے کیلئے پچھلا دروازہ استعمال ہوگا۔ اسی طرح روٹ مکمل ہونے کے بعد بس میں جراثیم کش سپرے کرنا ہوگا۔ بسوں میں اے سی کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔

Friday, 15 May 2020

خیبر پختونخوا حکومت نے پیر سے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کا اعلان کردیا}} عوامی سہولت کے لیے پیر18 مئی سے تمام پبلک ٹرانسپورٹ ایس او پیز کے تحت کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے: مشیر اطلاعات اجمل وزیر{{



پشاور ( اخبارتازہ ترین۔15 مئی 2020ء) خیبر پختونخوا حکومت نے پیر سے پبلک ٹرانسپورٹ}} کھولنے کا اعلان کردیا ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے کہا ہے کہ عوامی سہولت کے لیے پیر18 مئی سے تمام پبلک ٹرانسپورٹ ایس او پیز کے تحت کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے کہا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کو ایس او پیز کے تحت کھولا جائے گا۔
کمشنرز،ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی ٹراسپورٹز کے ساتھ مل کر ایس او پیز تشکیل دیں گے۔ تیل کی نئی قیمتوں کے مطابق نظرثانی شدہ کرایہ وصول کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کمشنر حالات کو دیکھتے ہوئے اپنے ڈویژن کے اندر انفرادی روٹ کھولنے کا فیصلہ کریں گے۔ایک ضلع کے اندرون یا ایک ضلع سے دوسرے ضلع کے روٹ کا فیصلہ بھی کمشنرز کریں گے۔

ایسے روٹ جو مختلف ڈویژنوں کی حدود میں ہوں ، انکے کھولنے کا فیصلہ صوبائی سطح پر ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ ٹرانسپورٹ کھولنے کا فیصلہ وفاق کی مشاورت سے کیا گیا ہے۔ پٹرول پمپ 24 گھنٹے کھلے رہیں گے۔ اس کے علاوہ حجام کی دکانیں ایس او پیز کے ساتھ جمعہ ، ہفتہ اور اتوار کو 4 بجے تک کھلی رہ سکیں گی۔اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے صوبوں سے سرخواست کی تھی کہ ٹرانسپورٹ کھول دی جائے۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ صوبوں کو خدشہ ہے ٹرانسپورٹ کھولنے سے وائرس پھیلے گا، امریکا، یورپ میں ہزاروں لوگ مررہے ہیں۔
وہاں ٹرانسپورٹ نہیں بند ہوئی، پھر ہم نے کیوں بند کردی؟ میں درخواست کرتا ہوں کہ ٹرانسپورٹ کھول دیں۔ دوسری جانب سندھ حکومت نے ٹرانسپورٹ کھولنے سے انکار کردیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کورونا وبا پھیلنے کے خطرے کی وجہ سے ابھی ٹرانسپورٹ نہیں کھولی جاسکتی ہے{{



Monday, 11 May 2020

ملک میں 24 مئی کو عید الفطر کا چاند نظر آںے کے امکانات زیادہ ہیں، ماہرین فلکیات}} اس سال 30 روزے ہوں گے اور عیدالفطر 25 مئی کو ہونے کا امکان ہے: محکمہ موسمیات کے بعد ماہرین فلکیات نے بھی اپنی رپورٹ جاری کر دی

}}

سلام آباد (تازہ ترین -11 مئی2020ء) ملک میں 24 مئی کو عید الفطر کا چاند نظر آںے کے امکانات زیادہ ہیں، محکمہ موسمیات کے بعد ماہرین فلکیات نے بھی اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان میں اس سال 30 روزے ہوں گے اور عیدالفطر 25 مئی کو ہونے کا امکان ہے۔ شعبہ فلکیات کے حکام کا کہنا ہے شوال کا چاند 23 مئی بروز ہفتہ نظر آنے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے، نئے چاند کی پیدائش 22 مئی (28 رمضان) کو پاکستانی وقت کے مطابق رات 10 بج کر 39 منٹ پر ہوگی، 23 مئی یعنی 29 رمضان کو نئے چاند کے نظر آنے کا امکان بہت کم ہوگا جبکہ اس دن ملک کے بیشتر حصوں میں موسم بھی ابر آلود رہے گا۔
مئی 29 رمضان کو نئے چاند کے نظر آنے کا امکان بہت کم ہو گا جبکہ اس دن ملک کے بیشتر حصوں میں موسم بھی ابر آلود رہے گا۔}}

یعنی اس بار 29 کی بجائے تیس روزوں کا امکان زیادہ ہے اور عید الفطر 25 مئی بروز پیر کو ہو سکتی ہے۔تاہم اس کا فیصلہ رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس میں ہوگا جو 23 مئی کو ہوگا۔واضح رہے کہ پاکستان میں رمضان المبارک کا آغاز 25 اپریل بروز ہفتہ کو ہوا تھا۔
}}
23 اپریل کو رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس کے بعد مفتی منیب الرحمٰن نے چاند نظر نہ آنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پشاور سمیت ملک کے کسی علاقے سے چاند کی شہادت موصول نہیں ہوئی، لہٰذا اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا ہے یکم رمضان المبارک 25 اپریل بروز ہفتہ ہوگا۔اجلاس میں کمیٹی کے اراکین کے علاوہ اجلاس میں محکمہ موسمیات کے ماہرین اور پہلی بار وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے نمائندہ نے بھی شرکت کی۔}}
سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک م}یں رمضان کا آغاز 24 اپریل کو ہوا تھا اور ممکنہ طور پر وہاں عیدالفطر 24 مئی کو ہوگی۔دوسری جانب اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے عید الفطر کیلئے نئے کرنسی نوٹ کے اجرا پر پابندی عائد کردی ہے ،عوام سمیت ،بنک کے موجودہ اور سابقہ ملازمین کو نئے کرنسی نوٹ نہیں مل سکیں گے ۔ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونیوالے اعلامئے کے مطابق کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال اور بنکوں کی جانب سے کئے جانے والے حفاظتی اقدامات کے تحت ڈائریکٹر جنرل بنکنگ اینڈ ایف آر ایف ایم کی صدارت میں منعقد ہونے والے بنک کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ امسال عید الفطر پر عوام سمیت بنک کے موجودہ اور سابقہ ملازمین کیلئے نئے کرنسی نوٹ جاری نہیں کئے جائیں گے}}

بھاشا ڈیم کی تعمیر کا اعلان ہماری نسلوں کے لیے تاریخ ساز ہے}} بھاشا ڈیم کی تعمیر سے 16 ہزار ملازمتیں، 4500 میگاواٹ بجلی میسر آئے گی، تربیلا ڈیم کی عمر 35 سال بڑھ جائے گی: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا ٹوئٹ{{


اسلام آباد
۔11 مئی 2020ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا ٹوئٹ، کہتے ہیں بھاشا ڈیم کی تعمیر کا اعلان ہماری نسلوں کے لیے تاریخ ساز ہے، بھاشا ڈیم کی تعمیر سے 16 ہزار ملازمتیں، 4500 میگاواٹ بجلی میسر آئے گی، تربیلا ڈیم کی عمر 35 سال بڑھ جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق چئیرمین سی پیک اتھارٹی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باوجوہ نے قوم کو خوشخبری سنائی ہے۔}}

ٹوئٹر پر جاری کیے گئے پیغام میں انہوں نے کہا کہ بھاشا ڈیم کی تعمیر کا اعلان ہماری نسلوں کے لیے تاریخ ساز خبر ہے، یہ ہماری نسلوں کے لیے بہت حوصلہ افزا بات ہے۔ اس منصوبے سے 16 ہزار ملازمتیں، 4500 میگاواٹ بجلی میسر آئے گی، ڈیم کی تعمیر سے لاکھوں ایکڑ زمین سیراب ہوگی۔}}

جبکہ بھاشا ڈیم کی تعمیر کے بعد ملک کے سب سے بڑی تربیلا ڈیم کی عمر میں بھی 35 سال کا اضافہ ہو جائے گا۔}}

واضح رہے کہ اس سے قبل پیر کے روز وزیراعظم کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعظم کو تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا ہے کہی بھاشا ڈیم کی تعمیر کے آغاز کیلئے تمام مسائل حل کر لیے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے بریفنگ لینے کے بعد ڈیم کی فوری تعمیر کے آغاز کی منظوری دے دی۔ بتایا گیا ہے کہ ڈیم کے آس پاس کے علاقے کی سماجی ترقی کے لئے 78.5 بلین خرچ ہوں گے جبکہ ہر سال سیلاب سے ہونے والے اربوں روپے مالیت کے نقصانات سے بچنے میں بھی مدد ملے گی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ دیامر بھاشا ڈیم کا تعمیراتی کام فوری شروع کیا جائے، تعمیراتی کام میں مقامی سامان اور افرادی قوت کو ترجیح دی جائے، اس سے لوگوں کو روزگار کے بڑے پیمانے پر مواقع ملیں گے اور تعمیراتی شعبہ اور دیگر متعلقہ صنعتیں ترقی کریں گی

Sunday, 10 May 2020

کورونا وباء خطرناک مرحلے میں داخل ہوسکتی ہے، برطانوی وزیراعظم کا انتباہ}} لاک ڈاؤن کو ختم نہیں کیا جاسکتا، موجودہ صورتحال میں کسی غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا غیرملکی میڈیا کو انٹرویو



لندن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10 مئی 2020ء) برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے خبردارکیا ہے کہ کورونا وباء خطرناک مرحلے میں داخل ہوسکتی ہے، لاک ڈاؤن کو ختم نہیں کیا جاسکتا، موجودہ صورتحال میں کسی غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے غیرملکی میڈیا کو اپنے انٹرویو میں بتایا کہ عالمی وباء کووڈ 19 کے دوسرے مرحلے میں خطرناک حد تک پھیلنے کا خدشہ ہے، اس لیے موجودہ صورتحال میں کوئی غلطی نہیں کی جاسکتی۔
کورونا وائرس کے خلاف سب کو مل کر لڑنا ہوگا۔ برطانیہ کو کورونا وباء کے سب سے زیادہ خطرات کا سامنا ہے۔ جس طرح کے چیلنجز کا آج برطانیہ کو سامنا ہے اس طرح کا کبھی نہیں رہا۔ کسی قسم کی غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ موجودہ صورتحال کو دیکھیں تو برطانیہ میں 2 لاکھ سے زائد افراد کورونا سے متاثر ہیں اور 31 ہزار500 تک اموات کی تعداد ہوگئی ہے۔

البتہ جزوی طور پر کچھ کاروباری مراکز اور دفاترز کھولے گئے ہیں۔}}

لیکن لاک ڈاؤن تاحال برقرار ہے۔ اس بات کا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کل دفاترز میں ملازمین سے متعلق خصوصی ایس او پیز کا اعلان کریں گے۔ ایس اوپیز کیلئے 50 صفحات پر مشتمل خصوصی پلان تشکیل دیا جاچکا ہے۔ دوسری جانب دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 41 لاکھ 1 ہزار 775 ہو گئی ہے جبکہ اس سے ہلاکتیں 2 لاکھ 80 ہزار 443 ہو گئیں۔
کورونا وائرس کے دنیا بھر میں 23 لاکھ 79 ہزار 541 مریض اب بھی اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں، جن میں سے 47 ہزار 683 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 14 لاکھ 41 ہزار 791 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق امریکا اب تک کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں ناصرف کورونا مریض بلکہ اس سے ہلاکتیں بھی تاحال دنیا کے تمام ممالک میں سب سے زیادہ ہیں۔
امریکا میں کورونا وائرس سے اب تک 80 ہزار 37 افراد موت کے منہ میں پہنچ چکے ہیں جبکہ اس سے بیمار ہونے والوں کی مجموعی تعداد 13 لاکھ 47 ہزار 309 ہو چکی ہے۔ امریکا کے ہسپتالوں میں 10 لاکھ 29 ہزار 194 کورونا مریض زیرِ علاج ہیں جن میں سے 16 ہزار 816 کی حالت تشویشناک ہے جبکہ 2 لاکھ 38 ہزار 78 کورونا مریض اب تک شفایاب ہو چکے ہیں۔ اسپین میں کورونا کے اب تک 2 لاکھ 62 ہزار 783 مصدقہ متاثرین سامنے آئے ہیں جب کہ اس وباء سے اموات 26 ہزار 478 ہو چکی ہیں۔اٹلی میں کورونا وائرس کی وباء سے مجموعی اموات 30 ہزار 395 ہو چکی ہیں، جہاں اس وائرس کے اب تک کل کیسز 2 لاکھ 18 ہزار 268 رپورٹ ہوئے ہیں۔ برطانیہ میں کورونا سے اموات کی تعداد 31 ہزار 587 ہوگئی جبکہ کورونا کے کیسز کی تعداد 2 لاکھ 15 ہزار 260 ہو گئی۔}}

[[مریکی خاتون کا بھائی کے نام بھیجا گیا پوسٹ کارڈ33 سال بعد منزل تک پہنچ گیا پوسٹ کارڈ 1987 میں کرسمس کے موقع پرارسال کیا گیا، کورونا لاک ڈاؤن میں ڈاکخانے کی صفائی کے دوران کارڈ ملا تو پاؤل ولس کو ارسال کردیا گیا۔ امریکی میڈیا]


اشنگٹن (۔10 مئی 2020ء) امریکی خاتون کا اپنے بھائی کے نام بھیجا گیا پوسٹ کارڈ33 سال بعد منزل تک پہنچ گیا، پوسٹ کارڈ 1987 میں کرسمس کے موقع پرارسال کیا گیا، کورونا لاک ڈاؤن میں ڈاکخانے کی صفائی کے دوران کارڈ ملا تو پاؤل ولس کو ارسال کردیا گیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق کووڈ19 وباء کے لاک ڈاؤن کے باعث 33 سال قبل بھیجا گیا پوسٹ کارڈ منزل تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔
بتایا گیا ہے کہ امریکی خاتون اینی لوویل نے کرسمس کے موقع پر اپنے بھائی کو سنہ1987ء میں ایک پوسٹ کارڈ ارسال کیا۔ لیکن ایک طویل عرصے تک پوسٹ کارڈ منزل تک نہ پہنچ سکا۔ امریکی خاتون اور اس کے بھائی نے بھی اس عرصہ کے دوران اس پوسٹ کارڈ بارے کبھی ذکر نہیں کیا۔ جس سے ان کو پتا چلتا کہ کوئی کارڈ پوسٹ کیا تھا۔

لیکن ساڑھے بتیس سال بعد اب جب امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان فرانسسکو کے رہائشی پاؤل ولس کو ان کی بہن کی جانب بھیجا گیا کارڈ موصول ہوا تو اس سے اپنی بہن کو فون کیا۔

پاؤل ولس نے اپنی بہن کو کارڈ پڑھ کر سنایا ’’ایک تصویر ایک ہزار الفاظ سے زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے‘‘، پوسٹ کارڈ میں اینی کو ایریزونا کی ایک مشہور آبشار ہواسو کے قریب بیھٹے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس تصویر کے ساتھ پوسٹ 18 دسمبر1987کیا تھا، جو 29 اپریل 2020 کو سان فرانسسکو کی نئی اسٹمپ کے ساتھ موصول ہو گیا ہے۔
اینی اب ایک ٹیچر کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔ جبکہ ان کی بھائی کی عمر76 سال ہے۔ پوسٹ کارڈ کے تاخیر سے پہنچنے کی وجہ معلوم ہوئی ہے کہ کارڈ کہیں ڈاکخانے میں گم ہوگیا تھا۔ اب لاک ڈاؤن کے دوران جب ڈاکخانے کی صفائی کی جا رہی تھی تو کارڈ ملا۔ جس کو پوسٹ آفس نے فوری ارسال کردیا۔ واضح رہے دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 41 لاکھ 1 ہزار 775 ہو گئی ہے جبکہ اس سے ہلاکتیں 2 لاکھ 80 ہزار 443 ہو گئیں۔ کورونا وائرس کے دنیا بھر میں 23 لاکھ 79 ہزار 541 مریض اب بھی اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں، جن میں سے 47 ہزار 683 کی حالت تشویشناک ہے جبکہ 14 لاکھ 41 ہزار 791 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ کورونا وباء کے باعث دنیا بھر کے ممالک میں لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے]]

Thursday, 7 May 2020

بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ، 6 شہری شدید زخمی//



اسلام آباد: بھارتی فوج نے ایک بار پھرلائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور آزاد کشمیر میں رکھ چکری اور نیزہ پیر سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ کی، جس سے چھ شہری زخمی ہوگئے۔
//
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب جاری بیان کے مطابق بھارتی فوج نے مارٹر گولوں اور توپخانے سے شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔ بھارتی فوج کی فائرنگ سے کرنی دیگوارنار اور مینڈھارگاوَں کے 6 شہری شدید زخمی ہوگئے۔//

آئی ایس پی آر کے مطابق زخمیوں میں 3 لڑکیاں اور ایک خاتون بھی شامل ہیں زخمی ابتدائی طبی امداد کیلئے قریبی اسپتالوں میں منتقل کردیے گئے۔
س سے قبل آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ  نے کوہاٹ کا دورہ کیا تھا، جہاں انہیں آپریشنل تیاریوں پربریفنگ دی //

مزید پڑھیں: //

آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل قمرجاوید باجوہ کو پاک افغان بارڈر پرسیکیورٹی انتظامات سے بھی آگاہ کیاگیا۔ آرمی چیف کو کورونا سے نمٹنےکیلئے پاک فوج کے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نےکوروناریلیف سرگرمیوں میں حصہ لینے والے جوانوں سے بھی ملاقات کی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے سی ایم ایچ کوہاٹ کا بھی دورہ کیا۔
//
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نےہدایت کی کہ کورونا سے لڑنے کیلئے پاک فوج دوسرے اداروں کی معاونت جاری رکھے۔ مشکل کی اس گھڑی میں کوروناسےمتاثرہ افراد کی امدادجاری رکھی جائے۔//

آئی ایس پِی آر کے مطابق آرمی چیف آرمی چیف نے یادگار شہدا پر پھولوں کی چادر بھی چڑھائی۔

دس مئی تک ٹرینیں چلانا چاہتے تھے لیکن صوبائی حکومتوں کی حمایت نہیں ملی، شیخ رشید//



لاہور: (07 مئی 2020) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ عمران خان نے ٹرین بحالی// کے معاملے کو دو سے تین دن مزید سوچ بچار کیلئے رکھا ہے۔ دس مئی تک ٹرینیں چلانا چاہتے تھے لیکن صوبائی حکومتوں کی حمایت حاصل نہیں کرسکے۔

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے وزیراعظم عمران خان کی اجازت سے 10 مئی کو محدود پیمانے پر ٹرین آپریشن کا اعلان کیا تھا مگر انہیں تاحال ٹرینیں چلانے کی اجازت نہیں مل سکی۔ شیخ رشید نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ہماری خواہش تھی کہ 10 مئی سے ٹرینیں چلادیں مگر تمام صوبوں کی حمایت حاصل نہیں کر سکے۔ اس حوالے سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ عمران خان نے جمہوری وزیراعظم کی حیثیت سے ٹرین بحالی کے معاملے کو دو سے تین دن مزید سوچ بچار کیلئے رکھا ہے۔ پوری خواہش ہے کہ غریب کی سواری ریل گاڑی کو عید سے پہلے شروع کیا جائے۔


شیخ رشید نے یقین دہانی کروائی کی ٹرین آپریشن بحالی کی صورت میں تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی جو ایس او پیز میں شامل ہیں۔ توقع ہے کہ عید سے پہلے عمران خان کی اجازت سے دوبارہ ٹرینیں چلانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔//

Tuesday, 5 May 2020

حیدر علی اور ٹیپو سلطان پر ٹی وی سیریز منصوبے پر کام شروع ،منصوبے میں ادب اور مسلمانوں کے ہیروز کو بھی اجاگر کیا جائے گا، حیدر علی داﺅد خان}}



لاہور (نیوز ڈیسک) ٹیپو سلطان کے بارے میں ایک اہم منصوبے ان کی 221 ویں برسی 4 مئی کے موقع پر شروع کردیا گیا 18 ویں صدی سے تعلق رکھنے والا مسلمان کمانڈر تاریخ کی ایک عظیم شخصیت ہے اس منصوبے میں بین الاقوامی اور اعلیٰ معیار کا ٹی وی سیریل، ایک فلم، ادب اور مسلمانوں کی تاریخ کے ہیروز کو اجاگر کرنے والی سرگرمیاں شامل ہوں گی۔ منصوبے کے روح رواں حیدر علی داﺅد خان نے بتایا کہ اس منصوبے کا مقصدر مستقبل کیلئے امید جگانا ہے۔ اس میں مشرقی دنیا کے اس شاندارماضی کو دکھائے گا جو مغربی دنیا نے بھی نہیں دکھایا یہ ایسے واقعات اور کردار ہیں جو آنے والی نسلوں کو متاثر کریں گے ہم پر امید اور قومی اہمیت کے حامل اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے خواہشمند ہیں کہنے لگے۔ تاریخی تناظر پر مشتمل ٹی وی سریلز نے عالمی سطح پر بے مثال میڈیا ریٹنگ حاصل کی ہے اس منصوبے نے حیدر علی اورٹیپو سلطان پر ایک اعلیٰ معیار کا ٹی وی سیریل تیار ہے۔ باپ بیٹے کی جوڑی نے سامراجی قوتوں کے ظلم کے خلاف کھڑے ہوکر شمع حق افروزاں کی اور اس عمل میں آزادی کے حقیقی معنی کو جنم دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑی سکرین فلموں کی ہمیشہ اپنی ایک دلکشی رہی تاریخ پر مبنی بابو کپس ناظرین اور ناقدین و یکساں طور پر راغب کرتا ہے یہ پروجیکٹ پاکستان میں پہلی بار سکرین کا ایسا تجزیہ کر رہا ہے جو پہلے نہیں ہوا بولے مسلم ہیروزپر مبنی بچوں اور نوجوانوں کیلئے دل موہ لینے والی ادبی سرگرمیاں بھی اس منصوبے کا حصہ ہوگی۔}}

نیٹ فلکس کی سیریز”یو“ کا سیزن تھری آئندہ سال ریلیز کیا جائے گا}}


 امریکی میڈیا سروس نیٹ فلکس کی سیریز”یو“ کا سیزن تھری آئندہ سال ریلیز کیا جائے گا۔ 2018ءمیں شروع ہونے والی اس سیریز کا اب تیسرا سیزن آئندہ سال پیش کیا جائے گا جو 10اقساط پر مبنی ہو گ{{

وزیراعظم نے ایک اور ترکش ڈرامہ نشر کی خواہش کردی{{


[وزیر اعظم عمران خان نے صوفی ازم پر مبنی ایک اور ترکش ڈرامہ’یونس ایمرے‘پاکستان میں ٹیلی کاسٹ کرنے کی خواہش کا اظہار کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے اپنے ٹوئٹ میں عمران خان کی اس ڈرامے کو اردو میں ڈب کرکے پی ٹی وی پر ٹیلی کاسٹ کرنے کی خواہش کا بتاتے ہوئے لکھا کہ ’یونس ایمرے‘ ترکی کے ایک صوفی شاعر اور درویش کی زندگی پر مبنی ہے جس نے اپنی زندگی تلاش حق کے لیے وقف کردی تھی۔
اس ڈرامہ کی تحریر بھی مہمت بزداغ نے ہی کی ہے جنہوں نے ڈرامہ ارطغرل غازی لکھا تھا۔
اناطولیہ کے اِس درویش، صوفی بزرگ اور خداداد صلاحیتوں کے مالک شاعر مولانا جلال الدین رومی کے ہم عصروں میں شامل تھے اسی لئے انہیں ’رومی ثانی‘ کہا جاتا ہے۔
ترکی کے سرکاری چینل پر نشر کی جانے والی مقبول سیریز ’یونس ایمرے‘ 2015 میں نشر ہونا شروع ہوئی جو دو سیزن پر مشتمل ہے، دونوں سیزن کی مجموعی اقساط کی تعداد 45 ہے۔
صوفی شاعر اور درویش یونس ایمرے 1238 میں پیدا ہوئے اور 1320 عیسوی میں دنیا سے رخصت ہوئے، کئی صدیاں بیت جانے کے بعد آج بھی وہ ترکوں کی محبوب شخصیات میں سے ایک ہیں۔ ترکی باشندوں میں یونس ایمرے کا کلام آج بھی مقبول ہے اور ان کا نام نہایت عزت اور احترام سے لیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال ایک تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم پاکستان عمران خان نے تاریخی ترک ڈرامے ’دیرلیش ارطغرل‘ کا اپنی تقریر میں ذکر کرتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ ترک سیریز اردو میں ڈب ہو تاکہ ہمارے لوگوں کو مسلمانوں کی تاریخ کا پتہ چلےجس کے بعد پی ٹی وی پر یکم رمضان سے ارطغرل غازی نشر کیا جارہا ہے۔]

Monday, 4 May 2020

ایل او سی پر بھارتی خلاف ورزیاں بڑھتی جا رہی ہیں،ڈی جی آئی ایس پی آر))

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول  (ایل او سی) پر بھارتی خلاف ورزیاں بڑھتی جا رہی ہیں، بھارت کی غیر سنجیدگی سے خطے کے حالات غلط سمت کی جانب جا سکتے ہیں۔

نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ملٹری قیادت کے بیانات غیر سنجیدہ ہیں ، یہ بیان کہ پاکستان نے بھارت میں کورونا پھیلایا مضحکہ خیز ہے۔

انہوں نے کہا کہ لانچ پیڈ سےمتعلق بھارتی بیانات بھی بےبنیاد ہیں،ان کےاپنےسیٹلائٹ ہیں بتائیں کہاں ہیں ثبوت؟

ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار نے کہا ہےکہ بھارت کے بے بنیاد الزامات پر ہمیشہ کہا کوئی شواہد ہیں تو سامنے لائیں۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ایل اوسی پراجازت دیتے ہیں عالمی مبصرین آئیں اور دورہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایل اوسی پر صورتحال انتہائی کشیدہ ہو تی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کےساتھ سلوک کو پوری دنیا دیکھ رہی ہے، وہاں مسلمانوں کےساتھ جو ہو رہا ہےدنیا کو اس پر توجہ دینا ہو گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان کےجھنڈے کا سفید رنگ اقلیتوں کی نمائندگی کر رہا ہے جبکہ یوایس مذہبی کمیشن کی رپورٹ میں بھی پاکستان کی تعریف کی گئی ہے۔

((ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنےاندرونی معاملات کو پاکستان سےجوڑ رہا ہے۔))

کورونا کے مزید 750کیسز رپورٹ ہوئے ،مریضوں کی مجموعی تعداد 20884 تک پہنچ گئی)))



ملک بھر میں پیرکوکورونا وائرس کے باعث مزید 17 افراد جا ن کی بازی ہار گئے جس کے بعد جاں}} بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 476ہو گئی جبکہ مزید 750نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، نئے کیسز سامنے آنے سے مصدقہ مریضوں کی تعداد 20884تک جاپہنچی ہے۔اب تک سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں سامنے آئی ہیں جہاں کورونا سے 185 افراد انتقال کرچکے ہیں جبکہ سندھ میں 137اور پنجاب میں 126افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ بلوچستان میں 21، اسلام آباد 4 اور گلگت بلتستان میں 3 افراد مہلک وائرس کے باعث جاں بحق ہو چکے ہیں۔نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھرکل  121،511ٹیسٹ ہوئے ہیں،جبکہ 5590مریض صحتیاب  ہوگئے ہیں۔سندھ میں  کورونا کے مزید 417 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور 7ہلاکتیں بھی سامنے آئیں جس کی تصدیق وزیراعلی سندھ نے کی۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ 24 گھنٹوں میں کورونا کے مزید 2571ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 417نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد صوبے میں کورونا کے مریضوں کی مجموعی تعداد 7882 ہوگئی۔وزیراعلی کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں میں کورونا سے مزید 7افراد انتقال کرگئے اور اس طرح ہلاکتوں کی تعداد 137تک جا پہنچی ہے۔اس کے علاوہ صوبے میں 24گھنٹوں کے دوران مزید 74مریض صحت یاب ہوئے جس کے بعد صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 1629 ہوگئی ہے۔پنجاب سے  کورونا کے مزید 152کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور 5 ہلاکتیں بھی سامنے آئی ہیں جس کی تصدیق ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے کی۔ترجمان کے مطابق صوبے میں کورونا کے کیسز کی مجموعی تعداد 7646 اور اموات 126 ہوگئی ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ صوبے میں 768زائرین، 1926تبلیغی ارکان، 86قیدی اور 4866عام شہری کورونا وائرس میں مبتلا ہیں۔ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے مطابق صوبے میں کورونا سے اب تک 2680افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کورونا وائرس کے مزید 22 کیسز سامنے آئے ہیں جو سرکاری پورٹل پر رپورٹ کیے گئے ہیں۔سرکاری پورٹل کے مطابق نئے کیسز سامنے آنے کے بعد اسلام آباد میں کیسز کی مجموعی تعداد 415ہوگئی ہے جبکہ شہر میں وائرس سے اب تک 4افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔خیبر پختونخوا میں کورونا سے مزید 5افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد صوبے میں ہلاکتوں کی تعداد 185تک جاپہنچی ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق صوبے میں مزید 159افراد میں مہلک وائرس کی تشخیص ہوئی جس کے بعد متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 3288ہوگئی ہے۔محکمہ صحت نے بتایاکہ صوبے میں اب تک کورونا سے 856افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔ پرتگال نے کورونا وائرس کے باعث نافذ ہنگامی صورتحال اٹھا لی، لاک ڈاون میں نرمی کااعلان

پرتگال نے کورونا وائرس کے باعث نافذ ہنگامی صورتحال اٹھا لی، لاک ڈاون میں نرمی کااعلان...

Sunday, 3 May 2020

وزیراعظم کی ٹائیگر فورس کے رضاکاروں اور ضلع انتظامیہ کے مابین پہلا اجلاس)

لاہور: (03 مئی 2020) وزیراعظم کی ٹائیگر فورس کے رضاکاروں اور ضلع انتظامیہ کے مابین پہلا اجلاس منعقد ہوا۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو اصغر جوئیہ کی زیرصدارت ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کا پہلا اجلاس ہوا جس میں رضا کاروں کو کام اور ذمہ داری کے حوالے سے  بریفنگ دی گئی۔ چیف کارپوریشن آفیسر ایم سی ایل سید علی عباس بخاری اور ایس پی سیکیورٹی بلال ظفر بھی اجلاس میں موجود تھے
اے ڈی سی آراصغر جوئیہ نے کہا کہ ٹائیگر فورس کے رضاکار بلامعاوضہ خدمات سرانجام دیں گے۔ ٹائیگر فورس کے رضاکار قرنطینہ سینٹرز کے باہر اور لاک ڈاؤن ایریاز میں ریلیف کے کاموں کو بھی سرانجام دیں گے۔ رضاکار گراں فروشی اور پرائس کنٹرول جیسے ٹاسک بھی پورے کریں گے۔ ضلعی انتظامیہ اور سرکاری ادارے ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کو ہر ممکن تعاون کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔
اصغر جوئیہ نے کہا کہ تاریخ میں پہلی اتنی بڑی تعدادمیں نوجوانوں نے اپنے آپ کو رضاکارانہ طور پر پیش کیا ہے۔ فی الحال کورونا وائرس کے باعث مشکلات کا شکار ہم وطنوں کی خدمت کے امور ٹائیگر فورس کے رضاکار انجام دیں گے

قطر کے رنگ بدلتے سڑک جنھیں دیکھیں تو آنکھوں پر یقین نہ آئےجانیں اس کی حقیقت))


دنیا بھر میں ہر جگہ سڑکیں یا تو سفید اور کالے رنگ کی ہوتی ہیں یا پھر ان پر تیر کے نشانات پیلے اور لال رنگ سے نشاندہی کے لئے اور سڑک کی اونچائی یا گہرائی کو بتانے کے لئے لگائے جاتے ہیں۔

مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں وہ کونسا ملک ہے جس میں ہر طرف نیلے آسمانی رنگ کی فلک نما سڑکیں ہیں؟

اسلامی ملک قطر جس کی آبادی 3 کروڑ کے نزدیک ہے اس ملک میں ہر طرف نیلے آسمانی رنگ کی سڑکیں پائی جاتی ہیں۔
کیوں
کیونکہ یہ ایک گرم ملک ہے اور گرمی کی شدت سے سڑکوں کا ڈامر پگھل جاتا تھا اور ہر سال نئی سڑکوں کی تعمیر آسان نہ تھی۔

لہٰذا قطری حکومت نے ٹیکنیکل انجینئیرز کی مدد سے یہاں نیلی رنگ کی سڑکیں بنائی۔

اس رنگ کی سڑکیں سورج کی دھوپ اور تپش کو اپنے اندر جذب ہونے نہیں دیتی اور فرش ٹھنڈے رکھتی ہیں۔

اس لئے یہاں نیلے فرش بنائے گئے ہیں۔ جن پر گرمی کے دنوں میں بغیر جوتوں کے بھی چلا =جاسکتا ہے

Friday, 1 May 2020

شادی سے پہلے لڑکا اور لڑکی کو کرونا ٹیسٹ کروانا ہوگا ایک نیا قانون آنے والا ہے، شادی کے خواہش مندوں کو ایک سرٹیفکیٹ دینا ہوگا جس میں منفی کرونا ٹیسٹ کی رپورٹ ہونی چاہیئے: سی ای او اخووٹ فاونڈیشن ڈاکٹر امجد ثاقب

01 مئی2020ء) شادی سے پہلے لڑکا اور لڑکی کو کرونا ٹیسٹ کروانا ہوگا، سی ای او اخووٹ فاونڈیشن ڈاکٹر امجد ثاقب کا کہنا ہے کہ ایک نیا قانون آنے والا ہے، شادی کے خواہش مندوں کو ایک سرٹیفکیٹ دینا ہوگا جس میں منفی کرونا ٹیسٹ کی رپورٹ ہونی چاہیئے۔ تفصیلات کے مطابق ملک کی مشہور فلاحی تنظیم کے سی ای او ڈاکٹر امجد ثاقب کے مطابق ملک میں شادی سے قبل لڑکا اور لڑکی کیلئے کرونا ٹیسٹ کروانا لازم قرار دیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر امجد ثاقب کا بتانا ہے کہ جلد ایک نیا قانون آنے والا ہے جس میں شادی سے قبل لڑکا اور لڑکی کو کرونا ٹیسٹ کروانے کا پابندی کیا جائے گا۔ لڑکا اور لڑکی کو شادی سے قبل ایک سرٹیفکیٹ دینا ہوگا، جس میں بتانا ہوگا کہ انہوں نے کرونا ٹیسٹ کروایا، اور رپورٹ منفی آئی۔

باپ کے مرنے کے بعد اس کی گدی سنبھالنے والا کم عمر موچی لیبر ڈے منانے والوں کے لیے سوالیہ نشان


یوم مئی کو دنیا بھر میں مزدوروں کے عالمی دن کے مطابق گزارا جاتا ہے اور اس دن دنیا بھر میں مزدوروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی جاتی ہے- کہیں ان کی تنخواہوں کے بڑھانے کا مطالبہ کیا جاتا ہے کہیں ان کو صحت کی سہولت فراہم کرنے کی آواز اٹھائی جاتی ہے تو کوئی مزدورں کی انشورنس کی خواہش کا اظہار کرتا ہے تو کچھ خواتین بھی سامنے آجاتی ہیں جن کا نعرہ ہوتا ہے کہ ان کی تنخواہیں بھی مردوں کی تنخواہوں کے برابر کی جائيں اور ان کو بھی کام کرنےکے یکساں مواقع فراہم کیۓ جائيں ۔ ان بڑی بڑی آوازوں کے سامنے کچھ چھوٹے معصوم بچے بھی ہاتھوں میں پلے کارڈ لیے موجود ہوتے ہیں مگر ان پلے کارڈ پر مطالبے یکسر مختلف ہوتے ہیں ان پر لکھا ہوتا ہے ہمیں بچپن دے دو ، ہمیں پڑھنے دو ، ہمیں کھیلنے دو

یوم مئی کے ان تمام نعروں اور ان تمام باتوں سے بے خبر مانسہرہ ڈسٹرکٹ خیبر پختونخواہ کے دس سالہ زبیر خان اپنے موچی کے تھڑے پر بیٹھے شدید گرمی میں بھی اپنے ننھے ننھے ہاتھوں سے جوتے گانٹھ رہا تھا ۔ جب زبیر سے اس کم عمری میں اس کام کے بارے میں پوچھا گیا تواس کا کہنا تھا کہ میں اسکول جاتا تھا اور ہمیشہ اپنی جماعت میں پہلے نمبر پر آتا تھا مگر پھر میرے ابو کا انتقال ہو گیا ہمارے گھر میں کمانے والا کوئی نہ تھا باقی سب بہن بھائی چھوٹے تھے اس وجہ سے بڑے بھائی کی حیثیت سے مجھے اپنے ابو کی گدی سنبھالنی پڑی اور مجھے تعلیم چھوڑ کر موچی کی دکان پر بیٹھنا پڑا-
خوبصورت سرخ و سپید رنگت پر جوتوں کی پالشوں کے دھبے اور نرم و نازک ہاتھ جن کو قلم تھامنا چاہیے تھا جوتے گانٹھنے کے اوزار سنبھالے یوم مئی منانے والے ان تمام افراد کا منہ چڑا رہے تھے-ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کے اندر اس وقت بھی تمام تر قانون سازی کے باوجود زبیر خان جبیسے سات لاکھ بچے اسکولوں سے دور محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں-

بچوں کی مزدوری کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ چونکہ ان بچوں کا شناختی کارڈ نہیں بنا ہوتا ہے اس وجہ سے ان سے کام تو لیا جاتا ہے مگر ان کا اندراج کسی بھی جگہ ظاہر نہیں کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ایک جانب تو ان کو کام کرنے کا بہت قلیل معاوضہ دیا جاتا ہے دوسری جانب ان کی نوکری کی نہ کوئی گارنٹی ہوتی ہے اور نہ ہی اس کے بدلے ان کو صحت و انشورنس جیسی کوئی سہولت میسر ہوتی ہے دوسرے لفظوں میں یہ کہا جائے کہ ان بچوں کے بچپن کے بدلے ان سے بیگار لیا جاتا ہے

یوم مئی کو جہاں لوگ کرونا وائرس کے سبب ہونے والے لاک ڈاون کے سبب بے روزگار ہونے والے مزدوروں کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں وہیں انہیں خود سے یہ بھی عہد کرنا چاہیے کہ حالات چاہے کیسے بھی ہوں عوام اور ریاست کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ کسی بھی بچے کو اس کے بچپن سے محروم کر کے اسکول سے دور کر کے مزدوری پر نہیں لگائیں گے اور یہی آج ہم سب کا چارٹر آف ڈیمانڈ ہونا چاہیے کیوں کہ بچے پڑھیں گے تو ملک ترقی کرے گا-

Wednesday, 29 April 2020

عرفان خان: گوناگوں صلاحیتوں کا مالک ایک بڑا اداکار

یوں تو بھارتی فلموں کا جب بھی ذکر ہوتا ہے تو سب کے ذہن میں تینوں خان کے نام آتے ہیں: شاہ رخ خان، سلمان خان اور عامر خان۔ لیکن ان کامیاب اداکاروں کی موجودگی میں ایک خان ایسا بھی تھا جو انٹرنیشنل معیار پر نہ صرف پورا اترا بلکہ اس نے دنیا کے بہترین اداکاروں کے ساتھ کام کر کے اپنا لوہا منوایا۔
تریپن سالہ عرفان خان نے دو دہائی تک بالی وڈ پر راج کیا۔ کولون انفیکشن کے باعث 29 اپریل کو زندگی کی بازی ہارنے والے عرفان خان نے لواحقین میں ایک بیوہ، دو بیٹے اور اپنے لاکھوں مداح چھوڑے ہیں۔
عرفان خان 2018 میں نیورو اینڈوکرائن کینسر کے علاج کی وجہ سے لندن منتقل ہو گئے تھے جس کے بعد انہوں نے فلموں میں تو کم کام کیا تھا، لیکن جتنا بھی کیا وہ یادگار رہا۔
عرفان خان نے اپنی اداکاری کا آغاز 80 کی دہائی میں ٹی وی سے کیا تھا۔ ان کا فلمی سفر 1988 میں میرا نائر کی فلم 'سلام بمبئی' سے شروع ہوا۔ نوے کی دہائی میں انہوں نے ٹی وی پر تو زیادہ کام کیا، لیکن فلموں کے حوالے سے انہیں کئی مشکلات سے گزرنا پڑا۔ تینوں خان کے علاوہ اس دہائی میں منوج واجپائی جیسے منجھے ہوئے اداکار نے بھی اپنا سکہ جمایا ہوا تھا، جس کی وجہ سے عرفان خان کو کردار تو ملتے تھے، مگر چھوٹے۔
اداکارہ ودیا بالن نے لکھا کہ میری آپ سے زیادہ پہچان نہیں تھی لیکن اس کے باوجود میں اپنے آنسو نہیں روک پا رہی ہوں۔ کیوں کہ آپ کی پرفارمنس نے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہی آپ کا جادو تھا جو ہمیشہ قائم رہے گا
اداکار سلمان خان نے لکھا کہ عرفان خان کا انتقال فلم انڈسٹری، ان کے مداحوں، ان کے گھر والوں اور ہم سب کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے کہا کہ عرفان خان ہمیشہ یاد آئیں گے اور ہمیشہ ہمارے دلوں میں رہیں گے
اداکار عامر خان نے بھی عرفان خان کی خدمات کو سراہا اور ان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
امیتابھ بچن نے لکھا کہ عرفان خان گوناگوں صلاحیتوں کے مالک ایک بڑے اداکار تھے جو بہت جلد ہمیں چھوڑ گئے۔ ان کے جانے سے ایک خلا پیدا ہو گیا ہے
بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے بھی عرفان خان کی خدمات کو سراہتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ عرفان خان کا انتقال سنیما کی دنیا اور تھیٹر کے لیے بڑا نقصان ہے۔

مسولینی کے آخری ایام اور دشمنوں کے ہاتھوں موت کی کہانیاں

75 برس قبل 28 اپریل 1945 کو اطالوی ڈیکٹیٹر بنیتو مسولینی کو ان کی گرل فرینڈ کلاریٹا سمیت گولی مار دی گئی تھی۔
دوسری عالمی جنگ کے آغاز میں مسولینی نے ایک مشہور بیان دیا تھا 'اگر میں میدان جنگ سے پیچھے ہٹوں تو مجھے گولی مار دو'۔
مسولینی کا یہ کہنا محض بیان بازی تھا لیکن جب موقع آیا تو ان کے مخالفین نے ان کے بیان کو حرف بہ حرف پورا کر دیا۔
جنگ میں شکشت کے بعد مسولینی اپنی گرل فرینڈ کلیریٹا کے ساتھ شمال میں سوئٹزرلینڈ کی سرحد کی طرف بڑھ رہے تھے کہ ڈوگون قصبے کے پاس وہ اپنے مخالفین جنھیں 'پارٹیزن' کے نام سے جانا جاتا ہے، ان کے ہاتھ لگ گئے۔ انھوں نے بغیر کسی مقدمے کے انھیں ان کے 16 ساتھیوں کے ساتھ کومو جھیل کے پاس گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

لاش پر ایک خاتون نے پانچ گولیاں داغیں

29 اپریل سنہ 1945 کی صبح تین بجے ایک پیلے رنگ کا ٹرک میلان شہر کے پیازالے لوریٹو چوک پر رکا اور مسولینی، ان کی گرل فرینڈ اور 16 دیگر افراد کی لاشوں کو چوک کے گیلے پتھروں پر پھینک دیا گیا۔
آٹھ بجتے بجتے اخبار کے ایک خصوصی ایڈیشن اور ایک ریڈیو بلیٹن کے ذریعے یہ خبر پورے شہر میں پھیل گئی کہ 'ڈوچے' کو سزائے موت دے دی گئی ہے اور ان کی لاش پیازالے لوریٹو میں پڑی ہے۔ یہ وہی جگہ تھی جہاں آٹھ ماہ قبل مسولینی نے اپنے 15 مخالفین کو گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔
مورخ رے موزلی اپنی کتاب ’دی لاسٹ 600 ڈیز آف ڈوچے‘ میں لکھتے ہیں ’یہ اطلاع ملتے ہی 5000 کے قریب لوگوں کا بے قابو ہجوم وہاں اکٹھا ہو گیا۔ ایک عورت نے مسولینی کی لاش کے سر پر پانچ گولیاں داغیں اور کہا کہ اس نے ان سے اپنے پانچ بچوں کی موت کا بدلہ لے لیا ہے۔ ایک دوسری عورت نے اپنی سکرٹ اٹھائی اور سب کے سامنے بیٹھ کر مسولینی کی بگڑی ہوئی صورت پر پیشاب کیا۔
’ایک دوسری عورت کہیں سے ایک کوڑا لے آئی اور مسولینی کی لاش پر کوڑے برسانے لگیں۔ ایک اور شخص نے مسولینی کے منہ میں ایک مردہ چوہا ڈالنے کی کوشش کی۔ اس دوران وہ مسلسل چیختا رہا کہ 'اب اس منہ سے تقریر کرو‘۔

مسولینی اور کلیریٹا کی لاشوں کو الٹا لٹکایا گیا

اس ہولناک منظر کو بیان کرتے ہوئے لوسیانو گیریبالڈی اپنی کتاب 'مسولینی دی سیکرٹ آف ہز ڈیتھ' میں لکھتے ہیں:'مشتعل ہجوم کے اندر اتنی نفرت تھی کہ وہ ان تمام 18 لاشوں کے اوپر چڑھ گئے اور انھیں اپنے پاؤں سے کچل دیا۔
اسی وفت ایک لمبے چوڑے شخص نے 'ڈوچے' کی لاش کو بغل سے پکڑ کر اوپر اٹھایا تاکہ وہاں موجود لوگ اسے بہتر ڈھنگ سے دیکھ سکیں۔ اس کے بعد بھیڑ سے آواز آنے لگی 'اور اونچا، اور اونچا! ہم دیکھ نہیں پا رہے ہیں۔‘ یہ سن کر اس شخص نے مسولینی، ان کی گرل فرینڈ کلیریٹا اور چار دیگر افراد کی لاشوں کو ان کے ٹخنوں پر رسی سے باندھ کر زمین سے تقریباً چھ فٹ اوپر الٹا لٹکا دیا۔
جیسے ہی کلیریٹا کے جسم کو الٹا لٹکایا گیا اس کی سکرٹ مڑ کر اس کے منہ پر آگئی۔ اس نے سکرٹ کے نیچے کوئی زیر جامہ نہیں پہنا تھا۔ بھیڑ نے اس حالت میں بھی کلیریٹا کے جسم کی بے حرمتی جاری رکھی۔ پھر ایک شخص نے آگے بڑھ کر کلیریٹا کے سکرٹ کو ٹھیک کر کے اس کے ٹخنے سے باندھ دیا۔

مسولینی کا جسم نیچے گرا


مسولینی کی زندگی پر ایک اور کتاب 'دی باڈی آف ڈوچے' لکھنے والے مصنف سرجیو لوزاٹو لکھتے ہیں کہ 'مسولینی کا پورا چہرہ خون آلود تھا اور اس کا منہ کھلا ہوا تھا جبکہ کلیریٹا کی آنکھیں خلا میں تک رہی تھیں۔
 پھر فاشسٹ پارٹی کے ایک سابق سکریٹری اکییلے اسٹاریچی نے انتہائی ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے مردہ رہنما کو فاشسٹ سلامی پیش کی۔ اس وقت اس نے جاگنگ سوٹ پہن رکھا تھا۔ اسے فوراً پکڑ لیا گیا اور تمام لوگوں کے سامنے اس کی پیٹھ میں گولی مار دی گئی۔
وہ مزید لکھتے ہیں ’ اسی دوران فاشسٹ پارٹی کے اہم رہنما فرانسسکو فاراشکو براشو کی لاش کی رسی ٹوٹ گئی اور وہ زمین پر گر گئی ۔ اس کے بعد مسولینی کی لاش کی رسی بھی کاٹ دی گئی اور اس کا جسم بھی پیازالے لوریٹو کے پتھروں پر گرا۔‘

خوفناک منظر


 ریگ انگراہم بھی یہ منظر دیکھ رہے تھے۔ بعد میں انھوں نے اپنے مضمون 'دی ڈیتھ ان میلان' میں لکھا ’سب کچھ میری آنکھوں کے سامنے ہو رہا تھا۔ اچانک ایک شخص تمام لاشوں کے اوپر چڑھ گیا اور مسولینی کے گنجے سر کو پوری قوت سے لات ماری۔ پھر ایک اور شخص نے مردہ مسولینی کا سر رائفل بٹ سے سیدھا کیا۔ موت کے بعد مسولینی بہت چھوٹے نظر آ رہے تھے۔ انھوں نے فاشسٹ ملیشیا کی وردی پہن رکھی تھی۔
'ان کے پاؤں میں سیاہ رنگ کے رائڈنگ بوٹ تھے، جو کیچڑ میں لت پت تھے۔ ایک گولی ان کی بائیں آنکھ کے قریب داخل ہو کر سر کے پچھلے حصے سے نکل گئی تھی۔ اسی وجہ سے ان کے سر میں ایک بہت بڑا سوراخ تھا جہاں سے ان کے مغز کے کچھ حصے باہر نکل آئے تھے۔ ان کی 25 سالہ گرل فرینڈ کلیریٹا پیٹاچی نے سفید رنگ کا ریشمی بلاؤز پہن رکھا تھا۔ ان کے سینے پر دو گولیوں کے سوراخ تھے جہاں سے خون نکل کر جم چکا تھا۔‘
مسولینی کی موت پر نیو یارک ٹائمز نے لکھا تھا 'ایک شخص جس نے قدیم روم کی عظمت کو واپس لانے کی بات کی تھی اس کا جسم میلان کے ایک چوک میں پڑا تھا اور ہزاروں افراد اسے ٹھوکر مار کر، اس پر تھوک کر لعنت بھیج رہے تھے۔‘

موسوکو قبرستان میں تدفین

امریکی فوجیوں کی مداخلت کے بعد دو پہر ایک بجے تمام لاشوں کو لکڑی کے تابوت میں رکھ کر اسے شہر کے مردہ خانے بھیج دیا گیا۔ وہاں مسولینی کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ اس وقت 5 فٹ 6 انچ کے مسولینی کا وزن 79 کلو تھا۔ ان کی موت کی وجہ چار گولیاں تھیں جو ان کے سینے کے پار نکل گئی تھیں۔
ان کے پیٹ پر السر کے نشانات تھے لیکن سیفلیس کا کوئی نام و نشان نہیں تھا۔ اس سے قبل یہ افواہ گرم تھی کہ مسولینی سیفلیس کے مرض میں مبتلا ہیں۔ مسولینی کی لاش کو میلان میں موسوکو قبرستان کی قبر نمبر 384 میں دفن کیا گیا۔
ان کے دماغ کے کچھ حصے کو واشنگٹن کے سینٹ الزبتھ سائیکائٹرک ہسپتال میں جانچ کے لیے بھیجا گیا تھا جو دہائیوں بعد ان کی بیوہ ڈونا راشیل کو واپس کر دیا گیا۔

مسولینی میلان سے بھاگے


کلیریٹا کو 9 ملی میٹر کی دو گولیاں لگیں۔ انھیں بھی میلان میں ہی ریٹا کولفوسکو کے نام سے دفن کیا گیا۔ مسولینی اور کلیریٹا کی آخری گنتی 18 اپریل سنہ 1945 کو میلان پہنچنے کے بعد ہی شروع ہو گئی تھی۔ 21 اپریل کو امریکہ کے یو ایس او ایس کے فوجی بھیج کر مسولینی کی گرفتاری کے منصوبے کو ہائی کمان نے منظور نہیں کیا تھا۔
جبکہ اگلے ہی دن مسولینی کی سکیورٹی میں شامل جرمن ویفن ایس ایس بٹالین کو ہٹا کر بڑھتی ہوئی اتحادی اور کمیونسٹ پارٹیزنز کی افواج کا مقابلہ کرنے کے لیے بھیج دیا گیا۔
بلیئن ٹیلر 'وارفیئر ہسٹری نیٹورک' میں شائع ہونے والے اپنے مضمون 'دی شاکنگ سٹوری آف ہاؤ مسولینی ڈائیڈ' میں لکھتی ہیں کہ 'اس وقت اس طرح کی خبریں تھیں کہ مسولینی کے کچھ فاشسٹ ساتھی اور کلیریٹا کے بھائی مارسیلو، مسولینی کے قتل کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ یہ بھی کہا جارہا تھا کہ جرمنی بھی اپنی جان بچانے کے لیے اتحادی ممالک سے مسولینی کا سودا کرنے کے لیے راضی ہو گیا تھا۔
'کیتھولک چرچ اور چند لاطینی امریکی ممالک نے بھی مسولینی کو سیاسی پناہ کی پیش کش کی تھی لیکن مسولینی نے انھیں یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ وہ کبھی بھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور آخری وقت تک لڑیں گے۔ جب مسولینی کو معلوم ہوا کہ جرمن فوجی 25 اپریل کو خفیہ طور پر ہتھیار ڈالنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تو انھوں نے فوری طور پر میلان چھوڑ دیا۔ ان کے ساتھ ان کے جرمن باڈی گارڈ چیف فرٹز برزر اور خفیہ پولیس کے لیفٹیننٹ اوٹو کسنیٹ بھی موجود تھے۔ ان دونوں کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ مسولینی کو اپنی نظروں سے اوجھل نہ ہونے دیں اور اگر وہ فرار ہونے کی کوشش کریں تو وہ انھیں خود گولی مار دیں۔‘

بہرحال مسولینی کو یہ بتایا دیا گیا تھا کہ غیر جانبدار سوئٹزرلینڈ انھیں قبول نہیں کرے گا لیکن وہ حتمی جنگ لڑنے کے بجائے سوئٹزرلینڈ کی طرف بڑھ رہے تھے۔ جبکہ بعض لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسولینی سوئٹزرلینڈ نہ جا کر نازی کے کنٹرول والے آسٹریا کے ٹیلورین علاقے میں جانا چاہتے تھے۔
27 اپریل کو مسولینی کے قافلے کو 52 ویں گریبالڈی پارٹیزن بریگیڈ کے فوجیوں نے جھیل کومو کے قریب روکا۔ انھوں نے جرمن فوجیوں سے کہا کہ انھیں اس شرط پر آگے بڑھنے دیا جائے گا جب وہ اپنے ساتھ چلنے والے اطالویوں کو ان کے حوالے کر دیں گے۔
رے موزلی کہتے ہیں کہ 'مسولینی کے ہمراہ سفر کرنے والے لیفٹیننٹ ہانز فالمیئر اور فرٹز برزر نے اس شرط کو قبول کرنے پر اتفاق کیا۔ جب برزر نے بکتر بند گاڑی میں مسولینی کو اپنا فیصلہ سنایا تو انھوں نے اس کی مخالفت کی۔ لیکن کوئی دوسرا آپشن نہ ہونے کی وجہ سے وہ بھی اس بات پر راضی ہو گئے۔ پھر برزر نے اپنا اوور کوٹ اتارا اور مسولینی کو پہنا دیا۔ لیکن مسولینی اس کو پہننے میں ہچکچا رہے تھے کیونکہ وہ یہ سوچ رہے تھے کہ ان کے لیے یہ شرم کی بات ہوگی کہ وہ ایک جرمن گاڑی میں جرمن فوجی کی وردی پہنے ہوئے پکڑے گئے۔‘

مسولینی کی شناخت ہوئی


مسولینی بکتر بند کار سے اترنے کے بعد دوسرے ٹرک میں سوار ہوگئے۔ انھوں نے جرمن فوج کا سٹیل کا ہیلمٹ الٹا پہن رکھا تھا۔ لیفٹیننٹ برزر نے اسے سیدھا کیا۔ قافلے میں روانہ چوتھے ٹرک کے ایک کونے میں پڑے مسولینی نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ وہ شراب کے نشے میں مدہوش ہیں۔ لیکن آسٹریا اور فاشسٹ پارٹی کے نکولا بومباچی نے 'پارٹیزنز' کو بتایا کہ قافلے میں کچھ اطالوی شامل ہیں لہذا آپ ٹرکوں کی تلاشی لیجیے۔
اس کے بعد 'پارٹیزنز' نے ٹرکوں کے قافلے کو دوبارہ روکا۔ اطالوی بحریہ کے ایک پرانے جہاز راں گیسیپ نیگری نے ٹرک کی تلاشی لی اور انھوں نے فوری طور پر مسولینی کو پہچان لیا۔ اس نے اپنے ساتھی آربونو لزارو کو آگاہ کیا کہ مسولینی ان کی گرفت میں ہے۔ لزارو ٹرک کے اوپر چڑھ گئے اور مسولینی کے کندھے پر تھپتھپایا اور کہا کامریڈ۔ لیکن مسولینی نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس نے مزید اونچی آواز میں مسولینی کے کندھے کو تھپتھپاتے ہوئے کہا 'یور ایکسیلینسی'۔ مسولینی پھر بھی خاموش رہے۔ اس کے بعد لزارو نے تیسری بار کہا، 'کیویلیئر بینیٹو مسولینی'۔
جہاز راں گیسیپ نیگری نے بعد میں بتایا 'میں نے مسولینی کا ہیلمٹ اتارا۔ ان کا سر گنجا تھا۔ پھر میں نے ان کے سن گلاسز اتار کر ان کے کالر کو نیچے کردیا۔ مسولینی میرے سامنے بیٹھے تھے۔ لزارو نے مسولینی کی مشین گن اٹھا لی اور پھر مسولینی نے ایک لفظ بھی کہے بغیر اپنی 9 ایم ایم گلیسینٹی آٹومیٹک پستول ان کے حوالے کردی۔ پھر لزارو نے ان سے پوچھا 'کیا آپ کے پاس کوئی اور ہتھیار ہے؟' اس پر انھوں نے کہا 'میں مسولینی ہوں۔ میں آپ کے لیے کوئی مشکلات پیدا نہیں کروں گا۔‘

مسولینی کا بریف کیس

مسولینی کو ٹرک سے اتار کر ٹاؤن ہال لے جایا گیا۔ رے موزلی کے مطابق مسولینی نے فرٹز برزر کا دیا ہوا اوور کوٹ اتارا، کیونکہ یہ کوٹ ان کے لیے بہت بڑا تھا۔ اس کے نیچے انھوں نے کالی قمیض اور ملیشیا کی پتلون پہن رکھی تھی۔ اس وقت ان کے ہاتھ میں ایک بریف کیس تھا جس میں ان کے انتہائی اہم ذاتی کاغذات تھے۔
جب وہ بریف کیس ان سے لیا گیا تھا تو مسولینی نے کہا 'اس کا خیال رکھنا۔ اس میں اٹلی کی قسمت قید ہے۔‘ بعد میں جب ان کی جانچ پڑتال کی گئی تو اس میں مسولینی کے ذریعے ہٹلر اور چرچل کو لکھے گئے خطوط تھے۔ اس میں اٹلی کے ولی عہد شہزادہ امبرٹو کی ہم جنس پرست سرگرمیوں کی تفصیلات بھی تھیں۔ اس کے بعد مسولینی کو بونزانگو کے فارم ہاؤس لے جایا گیا۔
تھوڑی دیر بعد ان کی گرل فرینڈ کلیریٹا پیٹاچی کو بھی وہاں لایا گیا۔ دونوں نے رات ایک ہی بستر پر گزاری۔ دریں اثنا کرنل ویلریو کو انھیں موت کی سزا دینے کے لیے میلان سے بھیجا گیا۔ ویلریو نے مسولینی اور کلریٹا دونوں کو ایک کار میں بٹھایا۔

گولی مارنے کے مقام پر تنازع



بعد میں 19 سالہ ڈورونا مزولا نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے مسولینی اور کلیریٹا کو ڈیماریا فارم ہاؤس کے بالکل باہر گولی مارتے ہوئے دیکھا تھا۔ بعد میں اس دعوے کی بنیاد پر مورخین نے اس حقیقت کو چیلنج کیا کہ ان دونوں کو ولا بیلمونٹ کے مرکزی گیٹ وے پر گولی ماری گئی تھی۔
یہ بھی متنازع ہے کہ مسولینی اور کلیریٹا پر پہلے گولی کس نے چلائی۔ یہ بھی کہا گیا کہ پہلے ہی مارے جا چکے مسولینی اور کلیریٹا کی لاشوں پر ولا بیلمونٹ میں ایک بار پھر گولی چلائی گئی۔ بعد میں مارچ سنہ 1947 میں روم میں منعقدہ ایک انتخابی ریلی میں پارٹیزن کے والٹر آڈیسیو نامی شخص نے 40 ہزار افراد کے سامنے اعتراف کیا کہ انھوں نے مسولینی اور کلیریٹا کو گولی ماری تھی۔
آڈیسیو نے ان انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ بعد میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ شوٹنگ کے دوران آڈیسیو کی مشین گن اور پستول دونوں ناکام ہوگئے تھے اور پھر آڈیسیو نے مسولینی پر اپنے ایک ساتھی موریٹٹو کی سب مشین گن سے پانچ گولیاں چلائیں۔ بعد میں ولیریو نے مسولینی کے آخری وقت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'مسولینی خوف سے تھر تھر کانپ رہے تھے اور اپنی جان بخشی کی التجا کر رہے تھے۔' ایک ’پارٹیزن' کے مطابق مسولینی کے آخری الفاظ تھے 'میرے سینے پر گولی مارو۔' جبکہ ایک دوسرے شخص نے کہا کہ 'مسولینی نے کہا میرے دل کا نشانہ لو‘۔
مسولینی سے متاثر ہوکر ہٹلر نے خودکشی کی
بعض مورخین کا خیال ہے کہ مسولینی کے جسم کے ساتھ ناروا سلوک نے ہٹلر کو خودکشی کرنے اور پھر اپنے جسم کو جلا دینے کی ترغیب دی۔ پروفیسر کرٹزر نے اپنی کتاب 'دی پوپ اینڈ مسولینی' میں لکھا 'مسولینی کی موت کی خبر ہٹلر کو 29 اپریل سنہ 1945 کو ریڈیو کے ذریعے اپنے زیرزمین بنکر میں ملی۔ تمام تفصیلات جاننے کے بعد ہٹلر نے کہا کہ ’میری لاش کسی بھی قیمت پر دشمنوں کے ہاتھ نہیں لگنی چاہیے


Qasim auto decoration Khushab